تعارف، پہچان اور شناخت کے سلسلہ میں انسان کے نام کی بڑی اہمیت ہے۔ اسی کے ذریعہ ہم ایک دوسرے کو پہچانتے ہیں، مگر کبھی ایسا ہوتا ہے کہ ایک ہی نام کے دو یا اس سے زیادہ افراد ہوتے ہیں جن کو ہم نام کہا جاتا ہے، دو ہم نام افراد کے درمیان فرق کرنے کے لیے عام طور پر ناموں کے ساتھ قبیلہ، خاندان، شہر، مسلک یا مشرب کی نسبتوں کے سابقے اور لاحقے لگا دیئے جاتے ہیں، تاکہ دونوں کی شناخت الگ الگ قائم رہے۔ راویان حدیث میں بعض حضرات ایسے بھی ہیں جو نہ صرف یہ کہ ہم نام ہیں بلکہ ان کے والد اور ان کے دادا بھی ہم نام تھے۔ اس قسم کے افراد کے درمیان فرق کرنے میں بڑی دقت پیش آتی ہے۔ علم اسماء الرجال کے ماہرین نے اس سلسلہ میں بہت سی علامتیں وضع کی ہیں جن کی مدد سے ہم نام راویوں کے درمیان فرق کیا جاتا ہے، مگر پھر بھی یہ ایسا نازک مقام ہے کہ یہاں سلامتی سے گزر جانا بڑے کمال کی بات ہے۔ ورنہ ماہر سے ماہر عالم اسماء الرجال بھی یہاں کبھی نہ کبھی دھوکا کھا جاتا ہے۔
ہمارے اکابر علما محد ثین اور مصنفین میں بے شمار ایسے حضرات ہیں جو ہم نام ہیں، دو ہم نام افراد میں سے ایک مشہور ہوں اور دوسرے کا نام پر دہ گمنامی میں چلا جائے تو کوئی پریشانی کی بات نہیں ، دشواری اس وقت پیش آتی ہے جب دو افراد ہم نام ہونے کے ساتھ ساتھ نامور بھی ہوں ، ایسی صورت میں اکثر مغالطہ ہوتا ہے۔ کبھی ایک کی تصانیف دوسرے کی سمجھ لی جاتی ہیں اور کبھی دوسرے کی خدمات پہلے کے کھاتے میں ڈال دی جاتی ہیں۔ زیر نظر مقالہ میں ہم ایسے ہی بعض اکابر علما کے ناموں پر روشنی ڈالیں گے جو ہم نام ہونے کے ساتھ نامور بھی ہیں ، ہم نے صرف چندان علما کا انتخاب کیا ہے جو مشہور و معروف ہیں اور اکثر عوام تو عوام علمی حلقوں میں بھی ان دو حضرات کو ایک ہی سمجھ لیا جاتا ہے۔
(1) شیخ شہاب الدین سہروردی صاحب سلسلہ سہروردیہ اور شیخ شہاب الدین سہروردی صاحب حکمۃ الاشراق کو عام طور پر ایک ہی سمجھ لیا جاتا ہے، حالانکہ یہ دو الگ الگ شخصیات ہیں ، اول الذکر کا پورا نام ابو حفص عمر بن محمد بن عبد اللہ شہاب الدین السہر وردی ہے آپ کی ولادت سہر ورد میں ۵۳۹ھ میں اور وفات بغداد میں ۶۳۲ ھ میں ہوئی ۔ آپ کا لقب ” شیخ الشیوخ “ ہے۔ ” عوارف المعارف آپ کی مشہور کتاب ہے ، اس کے علاوہ ” نغبة البيان في تفسير القرآن“ اور ”جذب القلوب الى مواصلة المحبوب بھی آپ کی تصانیف سے ہیں۔ ثانی الذکر سے آپ کو ممتاز کرنے کے لیے آپ کے نام کے ساتھ عموماً شیخ الشیوخ لگایا جاتا ہے یا پھر اکثر اوقات صرف شیخ شہاب الدین سہروردی سے آپ ہی کی ذات مراد ہوتی ہے، ثانی الذکر کا پورا نام ابوافتح یحییٰ بن حبش بن امیرک شہاب الدین السہر وردی ہے۔ ان کی ولادت سہرورد میں ۵۴۹ھ میں ہوئی ۔ آپ کی بعض فلسفیانہ اور صوفیا نہ آرا کی وجہ سے علما وقت نے آپ کے قتل کا فتویٰ دیا۔ سلطان الظاہر غازی نے آپ کو قلعہ حلب میں مقید کر دیا اور وہیں ۷ ۵۸ھ میں آپ کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا ۔ آپ کی تصانیف میں ”حکمۃ الاشراق بہت مشہور ہے، اس کے علاوہ ” التلویحات، هياكل النور“ اور ” المشارع والمطارحات بھی آپ کی تصانیف ہیں۔ اول الذکر سے آپ کو ممتاز کرنے کے لیے آپ کے نام کے ساتھ صاحب حکمۃ الاشراق لگایا جاتا ہے یا شیخ شہاب الدین یحییٰ سہروردی لکھا جاتا ہے۔
(۲) ابن رشد صاحب تهافت التهافت اور ابن رشد صاحب البيان والتحصيل کو بھی عام طور پر ایک ہی سمجھ لیا جاتا ہے۔ حالانکہ یہ دو لوگ ہیں اول الذکر پوتے ہیں اور ثانی الذکر دادا ۔ مزے کی بات یہ ہے کہ دونوں کی کنیت ابوالولید ہے دونوں کا نام محمد ہے ، دونوں کے والد کا نام احمد ہے اور دونوں قرطبی ہیں۔
اول الذکر کا پورا نام ابو الولید محمد بن احمد بن محمد بن احمد بن رشد القرطبی ہے ان کی ولادت ۵۲۰ ھ اور وفات ۵۹۵ھ میں ہوئی ۔ فلسفہ، طب، فقہ اور علم الکلام میں ۷۰ سے زیادہ کتب و رسائل آپ نے تصنیف فرمائے ۔ حجۃ الاسلام امام غزالی کی معرکتہ الآرا کتاب تهافت الفلاسفة کار دیکھنا بڑے دل گردے کا کام تھا۔ اس سلسلے میں آپ نے قلم اٹھایا اور جواب میں ” تہافت التہافت تصنیف فرمائی جس میں فلاسفہ کا دفاع کرتے ہوئے یہ ثابت کیا کہ دراصل امام غزالی شیخ الرئیس اور الفارابی کی عبارتیں ہی نہیں سمجھ سکے، اور بغیر سمجھے فلاسفہ پر کفر کا فتوی ٹھونک دیا ، حالانکہ محققین کا فیصلہ یہ ہے کہ امام غزالی کے مقابلہ میں ابن رشد کے دلائل کمزور ہیں۔ آپ کی دوسری مشہور کتاب "بداية المجتهد ونهاية المقتصد“ ہے۔
(جاری ہے)