کیمیا گروں کا کیمیا گر
مولانا جلال الدّین رومی کے بارے میں مشہور اور مقبول برازیلی مصنف پاؤلو کوئلہو( پیدائش 1947ء) کے ایک مصاحبے کا اقتباس۔
مَیں یقین رکھتا ہوں کہ مولانا جلال الدّین رومی ایک ایسے استاد ہیں جو حکمت و فراست میں درجہء کمال پر فائز ہو کر اب دوسروں کو اپنے عظیم تجربات اور قیمتی درسوں میں بلا معاوضہ شریک کر رہے ہیں۔ یہاں مجھے یہ اعتراف بھی کرنا چاہیے کہ مجھے ان کی تخلیقات سے گہری دل چسپی ہے اور اسی وجہ سے میری کئی تخلیقات مثلاً کیمیا گر وغیرہ کی کئی کہانیاں اسی عظیم صوفی کے شعروں، کہانیوں اور افکار سے متاثر ہیں۔
جلال الدّین رومی محض ایک شاعر، دانشور اور فلسفی ہی نہیں بلکہ وہ دانش و بصیرت کا ایسا خزینہ ہیں جو کبھی ختم ہوتا نہیں لگتا۔ مغربی دنیا میں تو ادب کے قارئین کے ہاں ان کی مقبولیت اس درجے کو پہنچ گئی ہے کہ لوگ اپنی شناختِ ذات کی تلاش میں، ہم عصر دنیا کے انتشار و اضطراب کے بحران سے نکلنے اور روحانی امن و سکون کا ذائقہ چکھنے کے لیے صرف اور صرف رومی ہی کی شاعری میں پناہ لے رہے ہیں۔